رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر
رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر
دیوار سے ٹھہرا تھا کوئی کان لگا کر
تو خواب ہے یا کوئی حقیقت نہیں معلوم
کرتی ہوں میں تصدیق ابھی بتی جلا کر
مائل تھی میں خود اس کی طرف کیا پتا اس کو
وہ مجھ سے مخاطب ہوا رومال گرا کر
ملنے کے لئے کیسی جگہ ڈھونڈھ لی تم نے
میں چھو بھی نہیں سکتی تمہیں ہاتھ بڑھا کر
گزری کسی کی رات غم ہجر میں روتے
کمرہ کسی نے رکھا تھا پھولوں سے سجا کر
پھر کوئی نیا کام نکل آیا تھا کم بخت
بیٹھی بھی نہیں تھی میں ابھی کھانا بنا کر
بیٹے نے کہا ماں مجھے مطلب بھی بتاؤ
اٹھنے ہی لگی تھی اسے قرآن پڑھا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.