رکھتا ہوں طلائی رنگ اور اشک بھی موتی ہے
رکھتا ہوں طلائی رنگ اور اشک بھی موتی ہے
منعم کے بھی گھر آخر دولت یہی ہوتی ہے
سنبل کی پریشانی کب کم تھی کہ پھر تس پر
شبنم جو سرشک اس کے مژگاں میں پروتی ہے
عالی سے میں جا پوچھا کیا واقعہ یاں گزرا
گل چاک گریباں ہے شبنم ہے کہ روتی ہے
دم سرد ہی وہ بھر کر یہ مجھ سے لگا کہنے
ہر صبح گلستاں کی حالت یہی ہوتی ہے
عشقؔ اپنی فنا کا خوف سرکش کے نہیں دل میں
کب شمع یہ ہے روشن جو صبح بھی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.