رکھتے ہیں دشمنی بھی جتاتے ہیں پیار بھی
رکھتے ہیں دشمنی بھی جتاتے ہیں پیار بھی
ہیں کیسے غم گسار مرے غم گسار بھی
افسردگی بھی رخ پہ ہے ان کے نکھار بھی
ہے آج گلستاں میں خزاں بھی بہار بھی
پیتا ہوں میں شراب محبت تو کیا ہوا
پیتا ہے یہ شراب تو پروردگار بھی
ملنے کی ہے خوشی تو بچھڑنے کا ہے ملال
دل مطمئن بھی آپ سے ہے بے قرار بھی
آ کر وہ میری لاش پہ یہ کہہ کے رو دیے
تم سے ہوا نہ آج مرا انتظار بھی
اے دوست بعد مرگ بھی میں ہوں شکستہ حال
دل کی طرح سے ٹوٹا ہوا ہے مزار بھی
پرنمؔ یہ سب کرم ہے قمرؔ کا جو آج کل
ہوتا ہے اہل فن میں تمہارا شمار بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.