رنگ اور روپ کے پردیپ میں کھونے دے مجھے
رنگ اور روپ کے پردیپ میں کھونے دے مجھے
خود کو چاہت کی چڑھی رو میں ڈبونے دے مجھے
تو اگر خوش ہے تو جا قافیہ پیمائی کر
شعر کو روح کی لڑیوں میں پرونے دے مجھے
پریت کا انت بچھڑنا ہے مگر اور ابھی
اپنی باہوں کے کنول کنڈ میں سونے دے مجھے
چوم کر اس کے مدھر ہونٹوں کی رس ونت لویں
ذہن کو نشوں بھری مے سے بھگونے دے مجھے
کشٹ واجب نہ سہی کلیاں تو کانٹے ہی قبول
نئی رت میں نئے احساس کو بونے دے مجھے
تیرا رشتہ ہے فلک سے تو زمیں کو نہ اجاڑ
نرم مٹی کی مہک من میں سمونے دے مجھے
حافظؔ و میرؔ سے نسبت بھی بجا لیکن اب
خطۂ پاک کی اس خاک کا ہونے دے مجھے
یاد آ جائے نہ جانے اسے بچپن کی لگن
اسی جنگل میں اسی جھیل پہ رونے دے مجھے
حسن تکریم سہی چاہتیں تعظیم سہی
ہاتھ اب آپ شفق تاب میں دھونے دے مجھے
- کتاب : Ban Baas (Pg. 411)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.