رنگ جدا آہنگ جدا مہکار جدا
رنگ جدا آہنگ جدا مہکار جدا
پہلے سے اب لگتا ہے گلزار جدا
نغموں کی تخلیق کا موسم بیت گیا
ٹوٹا ساز تو ہو گیا تار سے تار جدا
بے زاری سے اپنا اپنا جام لیے
بیٹھا ہے محفل میں ہر مے خوار جدا
ملا تھا پہلے دروازے سے دروازہ
لیکن اب دیوار سے ہے دیوار جدا
یارو میں تو نکلا ہوں جاں بیچنے کو
تم کوئی اب سوچو کاروبار جدا
سوچتا ہے اک شاعر بھی اک تاجر بھی
لیکن سب کی سوچ کا ہے معیار جدا
کیا لینا اس گرگٹ جیسی دنیا سے
آئے رنگ نظر جس کا ہر بار جدا
اپنا تو ہے ظاہر و باطن ایک مگر
یاروں کی گفتار جدا کردار جدا
مل جاتا ہے موقعہ خونی لہروں کو
ہاتھوں سے جب ہوتے ہیں پتوار جدا
کس نے دیا ہے سدا کسی کا ساتھ قتیلؔ
ہو جانا ہے سب کو آخر کار جدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.