رنگ کہتے ہیں کہانی میری
کس کی خوشبو تھی جوانی میری
کوئی پائے تو مجھے کیا پائے
کھوئے رہنا ہے نشانی میری
کوہ سے دشت میں لے آئی ہے
دشمن جاں ہے روانی میری
کھل رہی ہے پس دیوار زماں
خواہش نقل مکانی میری
سر مرقد ہیں سبھی سایہ کشا
کوئی حسرت نہیں فانی میری
تپش رنگ جھلس ڈالے گی
کیا کرے سوختہ جانی میری
نقش تھا میں بھی گلی تختی کا
اڑ گئی خاک معانی میری
کیا سخن فہم نظر تھی جس نے
بات کوئی بھی نہ مانی میری
ناقدوں نے مجھے پرکھا خالدؔ
خاک صحراؤں نے چھانی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.