رنج و غم مانگے ہے اندوہ و بلا مانگے ہے
رنج و غم مانگے ہے اندوہ و بلا مانگے ہے
دل وہ مجرم ہے کہ خود اپنی سزا مانگے ہے
چپ ہے ہر زخم گلو چپ ہے شہیدوں کا لہو
دست قاتل ہے جو محنت کا صلہ مانگے ہے
تو بھی اک دولت نایاب ہے پر کیا کہیے
زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے
کھوئی کھوئی یہ نگاہیں یہ خمیدہ پلکیں
ہاتھ اٹھائے کوئی جس طرح دعا مانگے ہے
راس اب آئے گی اشکوں کی نہ آہوں کی فضا
آج کا پیار نئی آب و ہوا مانگے ہے
بانسری کا کوئی نغمہ نہ سہی چیخ سہی
ہر سکوت شب غم کوئی صدا مانگے ہے
لاکھ منکر سہی پر ذوق پرستش میرا
آج بھی کوئی صنم کوئی خدا مانگے ہے
سانس ویسے ہی زمانے کی رکی جاتی ہے
وہ بدن اور بھی کچھ تنگ قبا مانگے ہے
دل ہر اک حال سے بیگانہ ہوا جاتا ہے
اب توجہ نہ تغافل نہ ادا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.