رقیب جاں نظر کا نور ہو جائے تو کیا کیجے
رقیب جاں نظر کا نور ہو جائے تو کیا کیجے
زیاں دل کو اگر منظور ہو جائے تو کیا کیجے
وفا کرنے سے وہ مجبور ہو جائے تو کیا کیجے
محبت روح کا ناسور ہو جائے تو کیا کیجے
وہی چرچے وہی قصے ملی رسوائیاں ہم کو
انہی قصوں سے وہ مشہور ہو جائے تو کیا کیجے
زمانے سے گلا کیسا جب اپنے جسم کا سایہ
اندھیرے میں ہمیں سے دور ہو جائے تو کیا کیجے
خدا کو اتنا چاہوں تو خدا ہو جائے گا راضی
مگر وہ اور بھی مغرور ہو جائے تو کیا کیجے
منور جس کے دم سے تھیں ہماری زندگی میتاؔ
وہی مہتاب گر مستور ہو جائے تو کیا کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.