رقص طاؤس تمنا نہیں ہونے والا
رقص طاؤس تمنا نہیں ہونے والا
اب یہاں کوئی تماشا نہیں ہونے والا
سرفراز جہاں ہونا ہی نہیں ہے مجھ کو
صاحبو میں سگ دنیا نہیں ہونے والا
کھینچ لو دست طلب بند کرو چشم امید
وہ تنک ظرف کسی کا نہیں ہونے والا
مجھ کو ہنگامۂ دنیا نے نوازا ہے بہت
میں تو خلوت میں بھی تنہا نہیں ہونے والا
پھر بھی مصروف ہیں ہم اس کی طرف داری میں
جانتے ہیں وہ ہمارا نہیں ہونے والا
اب بھی تابندہ ہیں آئینۂ ایام میں ہم
عکس اپنا کبھی دھندلا نہیں ہونے والا
رات بھر جشن ملاقات منور ہی سہی
صبح دم کوئی کسی کا نہیں ہونے والا
یوں تو سب کچھ ہے مگر خیمۂ خوش خوابی میں
ہم فقیروں کا گزارہ نہیں ہونے والا
کوئی موسم بھی ہو شاداب رہے گا اخترؔ
شجر شوق فسردہ نہیں ہونے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.