رقص کرتا ہے بہ انداز جنوں دوڑتا ہے
رقص کرتا ہے بہ انداز جنوں دوڑتا ہے
دل اگر خوش ہو تو چہرے پہ بھی خوں دوڑتا ہے
کبھی سرسبز ہے منظر کبھی بے آب و گیاہ
کشت امید میں یہ کیسا فسوں دوڑتا ہے
جذبۂ عشق بہت خاک اڑاتا ہے مگر
کوئے جاناں میں بہ انداز سکوں دوڑتا ہے
صرف مخلوق خدا پر ہی تو موقوف نہیں
سینۂ دہر میں بھی سوز دروں دوڑتا ہے
خستگی ایسی تو مجھ پر کبھی گزری ہی نہ تھی
اب کے سر تا بہ قدم حال زبوں دوڑتا ہے
یاد آتی ہی نہیں خانہ خرابی اپنی
مطمئن گھر ہے اب آنگن میں سکوں دوڑتا ہے
کیسی وحشت ہے کہ دم لینے کی فرصت بھی نہیں
جس کو دیکھو وہی ہم رنگ جنوں دوڑتا ہے
غور کرتا ہوں تو ہر لمحۂ بیتاب یہاں
جتنا میں سوچتا تھا اس سے فزوں دوڑتا ہے
اپنی رفتار پہ نازاں بھی ہوں شرمندہ بھی
رزم گہہ میں کوئی بے وجہ بھی یوں دوڑتا ہے
ایسی ویرانی تو دیکھی نہ سنی تھی اخترؔ
ہر طرف عالم فانی میں سکوں دوڑتا ہے
- کتاب : Ghazalistan (Pg. 45)
- Author : Sultan Akhtar
- مطبع : Eram Publishing House, Patna (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.