رقص کرتے مستیوں کے سینکڑوں عالم گئے
رقص کرتے مستیوں کے سینکڑوں عالم گئے
محفل جم بن گئی جس انجمن میں ہم گئے
ہر الم سے ہر بلا سے مل گئی دل کو نجات
جب سے تیرا غم ملا ہے اپنے سارے غم گئے
آ گئی کیا جانئے پھر کس مسیحا دم کی یاد
درد پیہم رک گیا اشک مسلسل تھم گئے
چھا گئیں رندان محفل پر بلا کی مستیاں
بزم میں جس سمت چھلکاتے وہ جام جم گئے
کون کہتا ہے فضائے دہر اب برہم نہیں
کون کہتا ہے تری زلفوں کے پیچ و خم گئے
تھا وہ تکیہ ہم فقیروں کا ہی اے ہمدم جہاں
جبہ سائی کو ہزاروں اکبر اعظم گئے
رہ گئے اغیار سب حیران و ششدر اے امیدؔ
اس ادا سے آج ان کی انجمن میں ہم گئے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 56)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.