رسم ہی شہر تمنا سے وفا کی اٹھ جائے
رسم ہی شہر تمنا سے وفا کی اٹھ جائے
اس طرح تو نہ کوئی اہل محبت کو ستائے
وادئ دل میں کئی راتوں سے سناٹا ہے
کاش بجلی ہی ترے ابر ستم سے گر جائے
اپنی ذلت کی صلیب آپ لیے پھرنا ہے
یہ بڑا بوجھ محبت کے سوا کون اٹھائے
بر سر جنگ ہیں انوار سے ظلمات کے دیو
چاند راتوں کے اندھیرے میں کہیں ڈوب نہ جائے
یہ سمجھ لو کہ رگ جاں میں ہے زہراب جنوں
جب نگاہ کرم و لطف سے بھی دل دکھ جائے
دشت امید میں جلتا ہے مرے خوں کا چراغ
راہ منزل کی کہو میرے سوا کون دکھائے
بارش سنگ ملامت ہے خرد کا پتھراؤ
اپنے سر سے ہو جسے پیار مرے ساتھ نہ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.