رستہ کسی وحشی کا ابھی دیکھ رہا ہے
رستہ کسی وحشی کا ابھی دیکھ رہا ہے
یہ پیڑ جو اس راہ میں صدیوں سے کھڑا ہے
غربت کے اندھیرے میں تری یاد کے جگنو
چمکے ہیں تو راہوں کا سفر اور بڑھا ہے
دنیا سے الگ ہو کے گزرتی ہے جوانی
حالاں کہ یہ ممکن نہیں پرکھوں سے سنا ہے
چاہت جو جنوں کے لیے زنجیر بنی تھی
آج اس کو بھی وحشت نے مری توڑ دیا ہے
یارو نہ ابھی اپنے ٹھکانوں کو سدھارو
کچھ بات کرو رات کٹے سرد ہوا ہے
اک غم کا الاؤ ہے جسے گھیر کے سب لوگ
بیٹھے ہیں کہ راہیؔ نے نیا گیت لکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.