رستے لپیٹ کر سبھی منزل پہ لائے ہیں
رستے لپیٹ کر سبھی منزل پہ لائے ہیں
کھوے سفر ہی باندھ کے ساحل پہ لائے ہیں
پہلے تو ڈھونڈ ڈھانڈ کے لائے وجود کو
اور پھر ہنکا کے ذات کو محمل پہ لائے ہیں
اٹھتی ہے ہر فرات میں اک موج اضطراب
جب بھی وہ کارواں رہ قاتل پہ لائے ہیں
ساحل کی ریت سے کبھی جس کی بنی نہیں
اس کو سمندروں کے مقابل پہ لائے ہیں
دل ڈر گیا تھا وصل کی حدت کو سوچ کر
اذن خیال کو رہ کامل پہ لائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.