روشنی ہی روشنی ہے شہر میں
روشنی ہی روشنی ہے شہر میں
پھر بھی گویا تیرگی ہے شہر میں
روز و شب کے شور و غل کے باوجود
اک طرح کی خامشی ہے شہر میں
ریل کی پٹری پہ سو جاتے ہیں لوگ
کتنی آساں خود کشی ہے شہر میں
جو عمارت ہے وہ سر سے پاؤں تک
اشتہاروں سے سجی ہے شہر میں
گاؤں چھوڑے ہو چکی مدت مگر
خاورؔ اب تک اجنبی ہے شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.