روشنی رنگوں میں سمٹا ہوا دھوکا ہی نہ ہو
روشنی رنگوں میں سمٹا ہوا دھوکا ہی نہ ہو
میں جسے جسم سمجھتا ہوں وہ سایا ہی نہ ہو
آئینہ ٹوٹ گیا چنتا ہوں ریزہ ریزہ
اسی آئینے میں میرا کہیں چہرہ ہی نہ ہو
میں تو دیوار کے اس پار رواں ہوں کب سے
کوئی دیوار کے اس پار بھی چلتا ہی نہ ہو
وہ جو سنتا ہے مری بات بڑے غور کے ساتھ
بعد جانے کے مرے مجھ پہ وہ ہنستا ہی نہ ہو
جاگتی آنکھوں میں کیوں پھیلتا جاتا ہے خلا
کھا گئی ہے جسے دوری ترا رستہ ہی نہ ہو
موڑ ہر راہ پہ پاؤں سے لپٹ جاتے ہیں
وہ مجھے چھوڑ کے چل دے کہیں ایسا ہی نہ ہو
اس کے ملنے پہ بھی محسوس ہوا ہے سرمدؔ
اس نے دیکھا ہی نہ ہو میں نے بلایا ہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.