Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریزہ ریزہ جیسے کوئی ٹوٹ گیا ہے میرے اندر

سید شکیل دسنوی

ریزہ ریزہ جیسے کوئی ٹوٹ گیا ہے میرے اندر

سید شکیل دسنوی

ریزہ ریزہ جیسے کوئی ٹوٹ گیا ہے میرے اندر

کون ہے سیدؔ کرب جو اتنے جھیل رہا ہے میرے اندر

اجڑی اجڑی خواب کی بستی صحرا صحرا آنکھیں میری

جانے یہ طوفان کہاں سے آج اٹھا ہے میرے اندر

خاموشی سے جھیل رہی ہے گرمی سردی ہر موسم کی

مجبوری کی چادر اوڑھے ایک انا ہے میرے اندر

آج نہ جانے کیوں لگتا ہے دل کا موسم نکھرا نکھرا

فصل جنوں کا مہماں بن کر کون رکا ہے میرے اندر

زلف کے سائے خواب کی منزل راس اسے کیا آئے گی اب

صحرا صحرا خاک جو کب سے چھان رہا ہے میرے اندر

آج بھی جانے کیوں لگتا ہے اتنا ہی انجان سا کچھ وہ

جس نے سارے دکھ سکھ بانٹے ساتھ رہا ہے میرے اندر

کب سے کھڑا میں سوچ رہا ہوں ایماں کے دوراہے پر یہ

ایک تو وہ جو سب کا خدا ہے ایک خدا ہے میرے اندر

مأخذ :
  • کتاب : Ketni Haqeeqat Ketna Khwaab (Pg. 23)
  • Author : Sayed Shakeel Desnavi
  • مطبع : Adshot Publications, (2005)
  • اشاعت : 2005

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے