ردائے جان پہ دہرا عذاب بنتا ہوں
ردائے جان پہ دہرا عذاب بنتا ہوں
میں روز جاگتی آنکھوں میں خواب بنتا ہوں
خیال حسن کی مخمل پہ تار امکاں سے
کبھی گلاب کبھی ماہتاب بنتا ہوں
غبار خاطر پیہم سے بجھ بھی جاؤں اگر
شب سیہ میں کوئی آفتاب بنتا ہوں
لباس شوق تو مدت کا تار تار ہوا
قبائے درد پہ اب پیچ و تاب بنتا ہوں
طلسم زلف کی لہریں ڈبو ہی دیتی ہیں
کنار شام جب موج شراب بنتا ہوں
کبھی میں بام مہ نو پہ ڈالتا ہوں کمند
کبھی میں خیمہ شہر حجاب بنتا ہوں
سلگ اٹھے ہے جو صحرا بھی پائے وحشت سے
تو کارگاہ جنوں پر سحاب بنتا ہوں
جب ایک خواب کا مخمل ہو تار تار ندیمؔ
میں دشت وہم میں پھر اک سراب بنتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.