ریاضتوں کی تپش میں رہ کر پگھل رہا ہوں
ریاضتوں کی تپش میں رہ کر پگھل رہا ہوں
یہ بات سچ ہے میں دھیرے دھیرے بدل رہا ہوں
علامت خاک زادگی ہو مزید روشن
بس اس لئے خاک اپنے چہرے پہ مل رہا ہوں
اتار کر قرض زندگانی کا رفتہ رفتہ
نفس کے وحشت کدے سے باہر نکل رہا ہوں
انا پرستوں کے بیچ اپنی انا کے سر کو
ہوں منکسر اس لئے مسلسل کچل رہا ہوں
دعائیں ماں کی قدم قدم سائباں بنی ہیں
ندیمؔ گر گر کے اس لئے میں سنبھل رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.