رونا ان کا کام ہے ہر دم جل جل کر مر جانا بھی
رونا ان کا کام ہے ہر دم جل جل کر مر جانا بھی
جان جہاں عشاق تمہارے شمع بھی ہیں پروانہ بھی
ساری عمر میں جو گزری تھی ہم پر وہ روداد لکھی
پر ہوئی یوں مشہور کہ جیسا ہو نہ کوئی افسانہ بھی
عشق سبھی کرتے ہیں مگر جو حالت مجھ پر طاری ہے
منہ سے کہوں گر ہاتھ ملے گا اپنا بھی بیگانہ بھی
پوچھتے کیا ہو میرا ٹھکانا ایک جگہ گر ہو تو کہوں
راہ گزر ہے یار کا در ہے مسجد بھی مے خانہ بھی
راہ طلب میں چلتے پھرتے لاکھوں آتے جاتے ہیں
خلق میں ہے عشاق کی منزل کعبہ بھی بت خانہ بھی
مجھ پر وہ بے طور خفا ہیں غیروں کے بہکانے سے
ملنا کیسا بات کہاں کی بند ہے آنا جانا بھی
ایک ہمیں کیا پیچ میں ہیں اس زلف دوتا کی الفت سے
مار سیہ ہم رنگ ہے اپنا سنبل تر بھی شانہ بھی
کر دی صحبت درہم و برہم کس کی چشم کے افسوں نے
بہکا ساقی ڈھلکی بوتل اور چھلکا پیمانہ بھی
واعظ کے منہ پر نہ کہو کچھ شرع کی حرمت لازم ہے
رندی میں مشروط نہیں ہیں باتیں آزادانہ بھی
خنجر ابرو تیغ نگہ تقریر مسلسل چشم سیاہ
تیز بھی ہے خوں ریز بھی دل آویز بھی ہے مستانہ بھی
کوچہ میں اس کے جمع ہیں عاشق بھیڑ لگی ہے کوسوں تک
شور بھی ہے ہنگامہ بھی ہے شانے سے چھلتا شانہ بھی
خلوت دل میں چین سے بیٹھو کس سے تکلف کرتے ہو
گھر ہے تمہارا تم ہو یہاں مہمان بھی صاحب خانہ بھی
نام حبیبؔ مضطر کا معلوم نہیں سب کہتے ہیں
درد رسیدہ آفت دیدہ وحشی بھی دیوانہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.