روز اول ہی سے تفریق یہ اوقات میں ہے
روز اول ہی سے تفریق یہ اوقات میں ہے
کوئی ہے دن کے اجالے میں کوئی رات میں ہے
میں بھی مجموعۂ اضداد ہوں دنیا کی طرح
کہیں صحرا کہیں گلزار مری ذات میں ہے
ہے مرے گرد مری ماں کی دعاؤں کا حصار
غم نہیں ہے کوئی دشمن جو مری گھات میں ہے
میں تہی دست ہوں لیکن یہ پتہ ہے مجھ کو
وہ مرے نام ہے جو چیز ترے ہات میں ہے
دامن شب میں چمکتے ہیں ستاروں کی طرح
عکس کس کا یہ مری خاک کے ذات میں ہے
تیرگی خوف کی پہلو میں بسی ہے لیکن
کچھ امیدوں کی چمک دل کے مضافات میں ہے
مل ہی جائے گی کہیں پاؤں ٹکانے کی جگہ
اب ستاروں کا جہاں میری فتوحات میں ہے
مری پستی پہ بہت طنز نہ کر چشم فلک
اس کو بھی دیکھ بلندی جو خیالات میں ہے
ایک ہی رنگ میں رہتی ہے طبیعت ہر دم
فرق جاڑے میں نہ گرمی میں نہ برسات میں ہے
دل لرزتا ہے پس پردہ نہ ہو زہر کوئی
کچھ زیادہ ہی مٹھاس اب کے تری بات میں ہے
دیکھنا وہ بھی کہیں چھوٹ نہ جائے ماہرؔ
جو چمکتا ہوا اک رنگ روایات میں ہے
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 107)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.