روز اول سے اسیر اے دل ناشاد ہیں ہم
روز اول سے اسیر اے دل ناشاد ہیں ہم
پرورش یافتۂ خانۂ صیاد ہیں ہم
کس طرح سے نہ پسے دل رخ گندم گوں پر
عاقبت حضرت آدم ہی کی اولاد ہیں ہم
جو لڑکپن سے ہے گہوارۂ بیتابی کی
ناز پروردۂ عشق ستم ایجاد ہیں ہم
کیوں نہ ہو رنج اسیری قفس سے راحت
خانہ زاد چمن گلشن بیداد ہیں ہم
خسرو شہر ادا ہے جو وہ رشک شیریں
کوہ اندوہ و غم و یاس کے فرہاد ہیں ہم
دید صنعت سے ہے یاں غایت دید صانع
اے بتو شیفتۂ حسن خداداد ہیں ہم
قیل سے روکے اسے ہم پہ جب لاتے ہیں
طفل اشک اپنے یہ کہتے ہیں کہ استاد ہیں ہم
قید سے بھی نہ رہا ہو کے ہوا کچھ دل شاد
مبتلائے غم تنہائی صیاد ہیں ہم
چمن دہر میں بے وجہ نہیں ہیں نالاں
عندلیب گل رخسارۂ صیاد ہیں ہم
اپنی میراث میں ہیں دشت و جبل اے وحشت
جانشیں قیس کے ہیں وارث فرہاد ہیں ہم
ہتھکڑی کرتی ہے بیعت تو قدم لیتے ہیں خار
تیرے دیوانے جو اے رشک پری زاد ہیں ہم
قدر اپنی نہ جہاں میں ہوئی با وصف کمال
صفت بوئے گل اس باغ میں برباد ہیں ہم
شکوہ کرتا ہوں تباہی کے تو فرماتے ہیں
خانہ بربادیٔ عشاق کی بنیاد ہیں ہم
جاں نثاروں سے ہے تیغ نگۂ یار کا قول
دم میں لاکھوں کو کریں قتل وہ جلاد ہیں ہم
ہم شکایت نہیں کچھ کرتے تمہیں منصف ہو
واجب الرحم ہیں یا قابل بیداد ہیں ہم
ہم سمجھتے ہیں پڑھائی ہوئی باتیں نہ کرو
طفل مکتب ہو تم اے جاں ابھی استاد ہیں ہم
گیسوئے یار کے سودے نے کیا خانہ خراب
کیا ہوا خواہی صیاد میں برباد ہیں ہم
آج ہوتی ہے قلقؔ قطع امید دیدار
نگراں اس لیے سوئے رخ جلاد ہیں ہم
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.