روز اک شخص چلا جاتا ہے خواہش کرتا
روز اک شخص چلا جاتا ہے خواہش کرتا
ابھی آ جائے گا بادل کوئی بارش کرتا
گھر سے نکلا تو جہاں زاد خدا اتنے تھے
میں انا زاد بھی کس کس کی پرستش کرتا
ہم تو ہر لفظ میں جاناں تری تصویر ہوئے
اس طرح کون سا آئینہ ستائش کرتا
کسی وحشت زدہ آسیب کی مانند ہوں میں
اک مکاں میں کئی ناموں سے رہائش کرتا
اک نہ اک دن تو یہ دیوار قفس گرنی تھی
میں نہ کرتا تو کوئی اور یہ شورش کرتا
اب جو تصویر بنا لی تو یہ دھن اور لگی!
کبھی دیکھوں لب تصویر کو جنبش کرتا
سب اندھیرے میں ہیں اک اپنے مکاں کی خاطر
کیا ہواؤں سے چراغوں کی سفارش کرتا
اور کیا مجھ سے تری کوزہ گری چاہتی ہے
میں یہاں تک تو چلا آیا ہوں گردش کرتا
ان زمینوں ہی پہ کیا خوشۂ گندم کے لیے
آسمانوں سے چلا آیا ہوں سازش کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.