روز و شب اور نئے ارض و سما مانگے ہے
روز و شب اور نئے ارض و سما مانگے ہے
آج کا دور نئی آب و ہوا مانگے ہے
اپنی بے چارگی کی یوں تو ہے احساس بہت
پھر بھی دل تجھ سے وہی عہد وفا مانگے ہے
دھوپ میں جھلسی ہوئی شاخ پہ افسردہ کلی
پھول بننے کے لیے دست صبا مانگے ہے
ہر کوئی یوں تو ہے بر گشتۂ حالات مگر
ہر کوئی جینے کی ہر لحظہ دعا مانگے ہے
آہ وہ والد بے زر کی جواں بیٹی کے
سونے ہاتھوں کے لیے رنگ حنا مانگے ہے
یہ نئے طور یہ انداز مجھے راس نہیں
میری تہذیب وہی شرم و حیا مانگے ہے
سینکڑوں نعمتوں سے اس نے نوازا ہے تجھے
اور اب چاندؔ تو اللہ سے کیا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.