روز و شب کی گتھیاں آنکھوں کو سلجھانے نہ دے
روز و شب کی گتھیاں آنکھوں کو سلجھانے نہ دے
اور جانے کے لیے اٹھوں تو وہ جانے نہ دے
سرمئی گہرا خلا بے جان لمحوں کا غبار
میں نہ کہتا تھا گل منظر کو مرجھانے نہ دے
یا دل وحشی پہ یوں احساس کی یورش نہ ہو
یا بھری آبادیوں کو ایسے ویرانے نہ دے
آرزو کے قہر سے سانسوں کی کشتی کو بچا
بادبانوں کو ہوا کے ساتھ لہرانے نہ دے
سن رہا ہوں دیر سے جاتے ہوئے لمحوں کی چاپ
اب کسی کو سرحد ادراک تک آنے نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.