روز و شب کی شاخ سے بچھڑا ہوا پتا ہوں میں
روز و شب کی شاخ سے بچھڑا ہوا پتا ہوں میں
وقت بھی اب ڈھونڈھتا ہے جس کو وہ لمحہ ہوں میں
دل کے شیشے ٹوٹ جاتے ہیں مری آواز سے
اک شکستہ ساز سے ابھرا ہوا نغمہ ہوں میں
ہم نشینوں کو کبھی آتی نہیں ہے آنچ تک
کتنی ٹھنڈی آگ ہے جس میں سدا جلتا ہوں میں
زندگی کے شور میں سمٹے رہے ذرے مرے
اک ذرا تنہا ہوا تو کس طرح بکھرا ہوں میں
رنگتوں کا سیل تھا یا خوشبوؤں کی لہر تھی
اب تلک اس حسن میں اس جھیل میں ڈوبا ہوں میں
ان چمکتی شاہراہوں پر کسے اپنا کہوں
شہر ہیں آباد اپنوں سے مگر تنہا ہوں میں
شامؔ یوں تو اب خلاؤں میں ہیں اپنی منزلیں
اور دیکھوں تو اسی دھرتی سے بے رشتہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.