رسوا بھی ہوئے جام پٹکنا بھی نہ آیا
رسوا بھی ہوئے جام پٹکنا بھی نہ آیا
رندوں کو سلیقے سے بہکنا بھی نہ آیا
وہ لوگ مری طرز سفر جانچ رہے ہیں
منزل کی طرف جن کو ہمکنا بھی نہ آیا
تھا جن میں سلیقہ وہ بھری بزم میں روئے
ہم کو تو کہیں چھپ کے سسکنا بھی نہ آیا
ہم ایسے بلانوش کہ چھلکاتے ہی گزری
تم ایسے تنک ظرف چھلکنا بھی نہ آیا
ہم جاگ رہے تھے سو ابھی جاگ رہے ہیں
اے ظلمت شب تجھ کو تھپکنا بھی نہ آیا
للچائی کوئی زلف نہ مچلا کوئی دامن
اس باغ کے پھولوں کو مہکنا بھی نہ آیا
کم بخت سوئے دیر و حرم بھاگ رہی ہیں
گلشن کی ہواؤں کو سنکنا بھی نہ آیا
لہراتی ذرا پیاس ذرا کان ہی بجتے
ان خالی کٹوروں کو کھنکنا بھی نہ آیا
- کتاب : Kalam-e-aizaz afzal (Pg. 105)
- Author : Aizaz Afzal
- مطبع : Usmania Book Depot
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.