رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گے
رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گے
لوگ پلکوں پہ حسیں خواب سجائے ہوں گے
وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں چہرے سارے
آج اپنے ہیں یہی لوگ پرائے ہوں گے
لوگ اسی وجہ سے پتھراؤ کیا کرتے ہیں
آپ شیشے کی دکاں خوب سجائے ہوں گے
راہ ہموار نہ آساں تھا حصول منزل
حوصلے ہم نے بہت اپنے گنوائے ہوں گے
یونہی احساس ندامت تو نہیں ان کو حسنؔ
اپنے ہاتھوں سے ہی گھر اپنا جلائے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.