روئے تاباں مانگ موئے سر دھواں بتی چراغ
روئے تاباں مانگ موئے سر دھواں بتی چراغ
کیا نہیں انساں کی گردن پر دھواں بتی چراغ
کچھ نہ پوچھو زاہدوں کے باطن و ظاہر کا حال
ہے اندھیرا گھر میں اور باہر دھواں بتی چراغ
دود افغان و رگ جان و سویدا دل میں ہے
بند ہے قندیل کے اندر دھواں بتی چراغ
طور پر جا کر چراغ طور کیوں دیکھے کوئی
کیا مکانوں میں نہیں پتھر دھواں بتی چراغ
ہو موافق کیوں کر اے پروانے سایہ گستری
ہے مخالف زیر بال و پر دھواں بتی چراغ
کانپتا ہے ہاتھ تاثیر دل بیتاب سے
میں کروں روشن تو ہو مضطر دھواں بتی چراغ
صورت بخشش دکھاویں کاغذ و سطر و حروف
ہو عمل نامہ سر محشر دھواں بتی چراغ
خضر ہے بحری مسافر کا منار روشنی
ہے جہازوں کے لیے رہبر دھواں بتی چراغ
کیا ضرورت روشنی کی بے خودی کی بزم میں
زلف ساقی موج مے ساغر دھواں بتی چراغ
شعلہ رویوں کے مقابل رنگ جمتا ہی نہیں
اڑ نہ جائے بزم سے بن کر دھواں بتی چراغ
کس سلیقہ سے ہے روشن محفل ارض و سما
آسماں پر چاند ہے گھر گھر دھواں بتی چراغ
صبح تک کرتے رہے روشن دلوں سے ہمسری
شام سے روشن نفس ہو کر دھواں بتی چراغ
عشق کی گرمی نے پھونکا پردے پردے میں مجھے
میری چادر میں مرا بستر دھواں بتی چراغ
زلف و رخسار و نظر ہیں دشمن ایمان و دیں
لوٹنے نکلے ہیں وہ لے کر دھواں بتی چراغ
میں وہ طائر ہوں جو ہوں کم خرچ اور بالا نشیں
ایک جگنو یاں ہے اور گھر گھر دھواں بتی چراغ
شب کو مائلؔ وقت آرایش مصاحب تھے یہی
پھول سرمہ آئنہ زیور دھواں بتی چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.