روح کو قید کیے جسم کے ہالوں میں رہے
روح کو قید کیے جسم کے ہالوں میں رہے
لوگ مکڑی کی طرح اپنے ہی جالوں میں رہے
جسم کو آئنہ دکھلاتے ہیں سائے ورنہ
آدمی کے لیے اچھا تھا اجالوں میں رہے
وقت سے پہلے ہو کیوں ذہن پہ خورشید کا بوجھ
رات باقی ہے ابھی چاند پیالوں میں رہے
پھر تو رہنا ہی ہے گھورے کا مقدر ہو کر
پھول تازہ ہے ابھی ریشمی بالوں میں رہے
شوق ہی ہے تو بہرحال تماشا بنیے
یہ ضروری نہیں وہ دیکھنے والوں میں رہے
اب کلنڈر میں نیا ڈھونڈئیے چہرہ شاہدؔ
کب تلک ایک ہی تصویر خیالوں میں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.