روپ کا رسیا سکھ کا کھوجی دل ہے وہ بالک نادان
روپ کا رسیا سکھ کا کھوجی دل ہے وہ بالک نادان
در در گھومے بنا بھکاری مانگے خوشیوں کا دان
جلتی بجھتی شمعوں سے پوچھو رات کے سینے کا درد
اڑتے پکھیرو بتلائیں گے سورج کی ہر مسکان
کون چکھے یہ پان کا بیڑا کون چڑھائے چلا
نس نس ٹوٹ ٹوٹ رہ جائے جیون وہ کڑی کمان
اس کا جسم ہے جیسے ہوا میں مچلتے دھان کی بالی
اس کی شوخ کٹیلی نظریں جیسے ارجن کے بان
کبھی کبھی تو پھول کی خوشبو بھی کر دیتی ہے زکام
کبھی کبھی تو شراب بھی ہوتی ہے جیون کا وردان
مول تول کب کرتے ہیں بھلا دل سی شے کے گاہک
مہنگی بکے یا سستی اٹھے ہیں دونوں ایک سمان
ہم سے بھی کچھ کہہ لو سن لو اے جانے والی راتو
ہم بھی تو ہیں اس دنیا میں دو گھڑیوں کے مہمان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.