سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ
سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ
تھک جائے گا بھاگے گا اگر حد سے زیادہ
ممکن ہے ترے ہاتھ سے مٹ جائیں لکیریں
امید نہ رکھ گوہر مقصد سے زیادہ
لگ جائے نہ تجھ پر ہی ترے قتل کا الزام
بدنام تو ہوتا ہے برا بد سے زیادہ
خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بن
کر ذہن کی بھی نشو و نما قد سے زیادہ
دیکھوں تو مرے جسم پہ شاخیں ہیں نہ پتے
سوچوں تو گھنا چھاؤں میں برگد سے زیادہ
رہنے دو خلاؤں میں مری قبر نہ کھودو
ہے پیار مجھے خاک کی مسند سے زیادہ
آنکھیں تو لگی رہتی ہیں دروازے کی جانب
ملتی ہے خوشی اپنی ہی آمد سے زیادہ
کیا جانئے کیا بات ہے اک عمر سے ساجدؔ
ویران ہے ٹوٹے ہوئے مرقد سے زیادہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.