صاف باتوں میں تو کدورت ہے
صاف باتوں میں تو کدورت ہے
اور لگاوٹ سے ظاہر الفت ہے
غیر سے بھی کبھی تو بگڑے گی
روٹھنا تو تمہاری عادت ہے
آپ کے لطف میں تو شک ہی نہیں
دل کو کس بات کی شکایت ہے
اس ستم گر سے شکوہ کیسے ہو
اور الٹی مجھے ندامت ہے
بولے دکھلا کے آئینہ شب وصل
دیکھیے تو یہی وہ صورت ہے
موت کو بھی نظر نہیں آتا
ناتوانی نہیں قیامت ہے
کچھ کہا ہوگا اس نے بھی قاصد
کچھ نہ کچھ تیری بھی شرارت ہے
کہو سب کچھ نہ روٹھنے کی کہو
یہ ہی کہنا تمہارا آفت ہے
واہ کیا تیری شاعری ہے نظامؔ
کیا فصاحت ہے کیا بلاغت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.