سامان تجارت مرا ایمان نہیں ہے
سامان تجارت مرا ایمان نہیں ہے
ہر در پہ جھکے سر یہ مری شان نہیں ہے
ہر لفظ کو سینے میں بسا لو تو بنے بات
طاقوں میں سجانے کو یہ قرآن نہیں ہے
اللہ مرے رزق کی برکت نہ چلی جائے
دو روز سے گھر میں کوئی مہمان نہیں ہے
ہم نے تو بنائے ہیں سمندر میں بھی رستے
یوں ہم کو مٹانا کوئی آسان نہیں ہے
وہ جس کو بزرگوں کی روایت نہ رہے یاد
اس شخص کی لوگو کوئی پہچان نہیں ہے
دو چار امیدوں کے دیے اب بھی ہیں روشن
ماضی کی حویلی ابھی ویران نہیں ہے
پھولوں کی جگہ جلتے ہوئے لفظ سجے ہیں
اب میز پہ اخبار ہیں گلدان نہیں ہے
ماجدؔ ہے مرا شعر میرے عہد کی تصویر
غالبؔ کی غزل میرؔ کا دیوان نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.