Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے

جلیل حشمی

سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے

جلیل حشمی

MORE BYجلیل حشمی

    سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے

    اب کے آواز میں بجتے ہیں خزاں کے پتے

    چڑھتے سورج پہ پڑیں سائے ہم آواروں کے

    وہ دیا اب کے ہتھیلی پہ جلا کر چلیے

    شام کو گھر سے نکل کر نہ پلٹنے والے

    در و دیوار سے سائے ترے رخصت نہ ہوئے

    بے وفا کہہ کے تجھے اپنا بھرم کیوں کھولیں

    اے سبک گام ہمیں رہ گئے تجھ سے پیچھے

    وا ہو آغوش محبت سے جو تنہائی میں

    ایسا لگتا ہے کہ ہم پر کوئی سولی اترے

    بات کرتے ہیں تو گونج اٹھتی ہے آواز شکست

    اور قدم رکھیں تو گلیوں کی زمیں بج اٹھے

    صدیوں میں بھی جو گزاریں تو نہ گزرے یارو

    ہائے وہ لمحہ کہ جس میں کوئی پیارا بچھڑے

    حشمیؔ گھر کے ستونوں سے لپٹ کر رونا

    بے نوائی کے یہ انداز کہاں تھے پہلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے