سانس روکے رہو لو پھر وہ صدا آتی ہے
سانس روکے رہو لو پھر وہ صدا آتی ہے
جس کو ترسیں کئی صدیاں تو سنی جاتی ہے
کوئی پہچان وہی پھانس بنی ہے کہ جو تھی
اجنبیت وہی ہر سانس میں شرماتی ہے
ہاتھ پھیلائے ہوئے مانگ رہی ہے کیا رات
کیوں اندھیروں میں ہوا روئے چلی جاتی ہے
موت کی نیند مگر اب کے ضرور اچٹی ہے
ورنہ ہم ایسوں کو جھپکی سی کہاں آتی ہے
بات کرتا ہوں میں سب کی یہ گماں کیسے ہے
میرا ہر سانحہ میرا ہے بہت ذاتی ہے
کیفیت سی یہ مگر کیا ہے ہمارے جی کی
جیسے رفتار کہ رفتار سے ٹکراتی ہے
اپنا پن بھی ہے وہی اور وہی کھویا پن
تلخؔ تو آج بھی پہلے سا ہی جذباتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.