ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے
ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے
کچھ پھول ٹوٹ کر مرے پیمانے بن گئے
کاٹی جہاں تصور جاناں میں ایک شب
کہتے ہیں لوگ اس جگہ بت خانے بن گئے
جن پر نہ سائے زلف غزالاں کے پڑ سکے
احساس کی نگاہ میں ویرانے بن گئے
جو پی سکے نہ سرخ لبوں کی تجلیاں
دنیا کے تجربات سے انجانے بن گئے
ساغرؔ وہی مقام ہے اک منزل فراز
اپنے بھی جس مقام پہ بیگانے بن گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.