ساقی وہ اور بات ہے مرضی تری نہ ہو
ساقی وہ اور بات ہے مرضی تری نہ ہو
ممکن نہیں کہ شیشے میں کچھ بھی بچی نہ ہو
حالت خراب ایسی کسی کی ہوئی نہ ہو
عیسیٰ بھی آئیں تو بھی مری جاں بری نہ ہو
سینے میں شور آج ہے کیسا مچا ہوا
دیکھو تو آرزو کوئی سر پیٹتی نہ ہو
فرقت میں جان بچنے کی امید تو نہیں
ہاں اور چار دن مری حالت بری نہ ہو
کیونکر اٹھائیں صدمۂ رشک رقیب کو
یہ بات ہم سے تو نہ ہوئی ہے کبھی نہ ہو
تم ہاتھ میرے سینے پہ رکھو تو ناز سے
ممکن نہیں کہ درد جگر میں کمی نہ ہو
کیونکر بنے گا آپ کے آنے سے اس کا کام
بچنے کی جس غریب کے امید ہی نہ ہو
کیا کیا بہک رہا ہے یہ باتوں میں دیکھنا
مجھ کو گمان ہے کہیں واعظ نے پی نہ ہو
گرتا نہ ایک دن بھی کہ جس میں بجائے اشک
آنکھوں سے میری خون کی ندی بہی نہ ہو
وہ شوخ مہرباں ہو تو دنیا ہو مہرباں
وے مدعی نہ ہو تو کوئی مدعی نہ ہو
دل پھیرنے کا اس سے نہ ہرگز کروں سوال
ظالم نے چشم مہر اگر پھیر لی نہ ہو
کھانے کے واسطے غم الفت نہ ہو اگر
اس لطف اس مزے سے بسر زندگی نہ ہو
پہلو میں تم رقیب کے بیٹھو خدا کی شان
دیکھو قیامت آج کہیں اٹھ کھڑی نہ ہو
دل تھام کر اٹھا جو ابھی ان کی بزم سے
مجھ کو گمان ہے کہیں حامدؔ یہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.