سارے پتھر اور آئینے ایک سے لگتے ہیں
سارے پتھر اور آئینے ایک سے لگتے ہیں
ایک سی حالت رکھنے والے ایک سے لگتے ہیں
یوں لگتا ہے جیسے پھر کچھ ہونے والا ہے
کچھ ہونے سے پہلے لمحے ایک سے لگتے ہیں
پہلے کوئی راہ زیادہ لمبی لگتی تھی
اب تو گھر کے سب ہی رستے ایک سے لگتے ہیں
کیسے پہچانوں میں ان میں کون سے ہیں مرے لوگ
رات کی آندھی میں سب چہرے ایک سے لگتے ہیں
کسی کسی کو پیاس بجھانے کا گن آتا ہے
ورنہ یہ مٹی کے کوزے ایک سے لگتے ہیں
اپنی کوکھ کی گرمی میں ہوں یا اس سے کچھ دور
ماں کو اپنے سارے بچے ایک سے لگتے ہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 20.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.