ساتھ رہتے اتنی مدت ہو گئی
ساتھ رہتے اتنی مدت ہو گئی
درد کو دل سے محبت ہو گئی
کیا جوانی جلد رخصت ہو گئی
اک چھلاوا تھی کہ چمپت ہو گئی
دل کی گاہک اچھی صورت ہو گئی
آنکھ ملتے ہی محبت ہو گئی
فاتحہ پڑھنے وہ آئے آج کیا
ٹھوکروں کی نذر تربت ہو گئی
لاکھ بیماری ہے اک پرہیز مے
جان جوکھوں ترک عادت ہو گئی
تفرقہ ڈالا فلک نے بارہا
دو دلوں میں جب محبت ہو گئی
وہ گلہ سن کر ہوئے یوں منفعل
عائد اپنے سر شکایت ہو گئی
دوستی کیا اس تلون طبع کی
چار دن صاحب سلامت ہو گئی
واہ رے عالم کمال عشق کا
میری ان کی ایک صورت ہو گئی
ان کے جاتے ہی ہوئی کایا پلٹ
خم مسرت یاس حسرت ہو گئی
پی کے یوں تم کب بہکتے تھے حفیظؔ
رات کیا بے لطف صحبت ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.