ساتھ سائے کی طرح وحشت میں عریانی ہوئی
ساتھ سائے کی طرح وحشت میں عریانی ہوئی
مجھ سے دیوانے کے پیچھے یہ بھی دیوانی ہوئی
صدقے ان کی زلف کے میری پریشانی ہوئی
میں تو دیوانہ تھا یہ بھی آج دیوانی ہوئی
ان کے آنچل میں ادا بن کر قیامت چھپ چکی
وہ مری جانی ہوئی وہ میری پہچانی ہوئی
کس کے جلوے نے نگاہ شوق پر ڈالا اثر
طور کے دامن میں اچھی برق جولانی ہوئی
اب جو کھل کھیلیں یہ جوبن کوئی اس کو کیا کرے
پردے پردے میں بہت ان کی نگہبانی ہوئی
مانتے ہیں وہ مجھے یہ غیر کو تسلیم ہے
مان لیتے ہیں مری یہ بات ہے مانی ہوئی
غیر ہی کے ہو رہیں اب کیا رفو کرتے ہیں وہ
چاک دامانی سے ان کی چاک دامانی ہوئی
قحط تھا کتنے مزے کا حسن ارزاں بک گیا
اس گرانی میں مزے آئے وہ ارزانی ہوئی
زلف و رخ نے مارا تارا دیدہ و دل کیا کہیں
کس کو حیرانی ہوئی کس کو پریشانی ہوئی
زمزمی میں جام مے میں گر گیا پانی سوا
تھی مری قسمت میں جیسی آج سب پانی ہوئی
وعدہ دشمن سے نہ تھا تو حشر میں شرمائے کیوں
اس طرح وہ چپ ہیں گویا بات ہے مانی ہوئی
دیکھ کر سبزہ مری تربت کا بدلی وضع جور
آسمانی آپ کی پوشاک کیوں دھانی ہوئی
ڈھیر ہیں کتنے یہاں بام حسیناں سے بلند
جنس دل اٹھتی نہیں اتنی فراوانی ہوئی
پاک صاف ایسی ہے جس نے پی فرشتہ بن گیا
زاہدو یہ حور کے دامن میں ہے چھانی ہوئی
بند ٹوٹے مسکی محرم رنگ اڑا جوبن لٹا
غیر کے گھر جا کے ان کی خوب مہمانی ہوئی
آئیں جائیں گے عدو ہم توڑ کر بیٹھیں گے پاؤں
آپ نے درباں بنایا ہم سے دربانی ہوئی
شکل کیا کھنچتی مری میں گرد باد دشت تھا
گرد تصویر جنوں سے صنعت مانی ہوئی
پیتے ہی دنیا کے جھگڑوں سے ہوئے بے فکر ہم
کس قدر دشواریاں تھیں کتنی آسانی ہوئی
دامن گلچیں میں بھی کچھ پھول برسائے ریاضؔ
کہیے کچھ اس کی زمیں میں بھی گل افشانی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.