سب خلاؤں کو خلاؤں سے بھگو سکتا ہے
سب خلاؤں کو خلاؤں سے بھگو سکتا ہے
آدمی روح کے اندر بھی تو رو سکتا ہے
یہ سیاہی کا سرا جانے کہاں ہاتھ آئے
مرا سایا ترا باطن بھی تو ہو سکتا ہے
دسترس تیرے سمندر کی ہے تجھ سے بھی پرے
تو مجھے آنکھ سے باہر بھی ڈبو سکتا ہے
لے تو آیا ہے مجھے موت کی گردش سے الگ
تو مجھے سانس کے محور پہ بھی کھو سکتا ہے
اپنے انفاس کی تحریک پہ بکھرا ہے مگر
تو میرے لمس میں یکجا بھی تو ہو سکتا ہے
تیری مٹی نے سمویا نہیں تو کیا ہے ریاضؔ
تو تو اس جسم کے باہر کہیں سو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.