سب میں ہوں پھر کسی سے سروکار بھی نہیں
سب میں ہوں پھر کسی سے سروکار بھی نہیں
غافل اگر نہیں ہوں تو ہشیار بھی نہیں
قیمت اگر وہ دیتے ہیں تکرار بھی نہیں
کچھ ہم کو دل کے دینے میں انکار بھی نہیں
نسبت ہے جسم و روح کی اللہ رے اتحاد
سبحہ اگر نہیں ہے تو زنار بھی نہیں
بیٹھا ہوں اس کی یاد میں بھولا ہوں غیر کو
زاہد اگر نہیں ہوں ریاکار بھی نہیں
جائیں وہ قتل غیر کو ہم رشک سے مریں
ایسی تو اپنی جان سے بیزار بھی نہیں
آنا ہو آؤ ورنہ یہ کہہ دو نہ آئیں گے
سن لو یہ دو ہی باتیں ہیں طومار بھی نہیں
سودا تمام ہو گیا بازار اٹھ گیا
وہ دل بھی اب نہیں وہ خریدار بھی نہیں
طرز جفا بھی بھول گئی کیا وفا کے ساتھ
دل دار گر نہیں ہو دل آزار بھی نہیں
لیں گے ہزار در سے پلٹ کر در مراد
منعم نہ دیں تو کیا تری سرکار بھی نہیں
بھیجیں گے حسب حال انہیں گو نہ لکھ سکیں
کیا دامن اور دیدۂ خوں بار بھی نہیں
بلبل چمن کو دیکھ خزاں کے ستم کو دیکھ
گل کا تو ذکر کیا ہے کہیں خار بھی نہیں
آزاد ہیں شراب کے عادی نہیں حبیبؔ
احباب گر پلائیں تو انکار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.