سب ستم یاد ہیں ساری ہمدردیاں یاد ہیں
سب ستم یاد ہیں ساری ہمدردیاں یاد ہیں
اس زمیں کے مکینوں کو سات آسماں یاد ہیں
مجھ کو افسوس ہے میں جدا ہو رہا ہوں مگر
اے مسافر مجھے تیری سب نیکیاں یاد ہیں
میں وہاں اب نہیں ہوں تو کیا ہے کہ اب تک مجھے
وہ مکاں اس کے دروازے اور کھڑکیاں یاد ہیں
جن میں برباد ہونے کو جی چاہتا ہے بہت
مجھ کو ایسی بھی چند ایک آبادیاں یاد ہیں
جانتا ہوں ظفرؔ یہ گھڑی بھول جانے کی ہے
پھر بھی سارے شکوک اور سارے گماں یاد ہیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 263)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.