سبق عمر کا یا زمانے کا ہے
سبق عمر کا یا زمانے کا ہے
سب آموختہ بھول جانے کا ہے
یہ گم ہوتے چہرے یہ منظر یہ گرد
سماں رات دن یاں سے جانے کا ہے
رکے ہیں کہ ٹک دیکھ لیں سوچ لیں
توقف تکلف بہانے کا ہے
یہ صدیوں کا محکم منظم سکوت
طلسم ایک چٹکی بجانے کا ہے
مہک سانس سبزۂ قبر کی
کنایہ سا جیسے بلانے کا ہے
وضاحت نہ قربت کی کیجے طلب
کہ یہ سلسلہ دور جانے کا ہے
قفس میں مرے ذہن کے مضطرب
یہ تنکا ترے آشیانے کا ہے
الگ اک کہانی سا لگتا ادھر
تسلسل ادھر کے فسانے کا ہے
گئے دن سمجھنے پرکھنے کے سازؔ
یہ موسم تو بس مان جانے کا ہے
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 83)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.