سبھی اندھیرے سمیٹے ہوئے پڑے رہنا
سبھی اندھیرے سمیٹے ہوئے پڑے رہنا
چراغ راہ گذر اس طرح بنے رہنا
یہ خواہشوں کا سمندر سراب جیسا ہے
سبھی کا اپنے تعاقب میں بھاگتے رہنا
نئی بہار کی خوشیاں نصیب ہوں لیکن
نشانیاں گئے موسم کی بھی رکھے رہنا
اداس چہرے کوئی بھی نہیں پڑھا کرتا
نمائشوں کی طرح آپ بھی سجے رہنا
میں اتنی بھیڑ میں اک روز کھو بھی سکتا ہوں
کسی جگہ تو مرا نام بھی لکھے رہنا
اے زندگی مرے دکھ سکھ کہاں یہ چھوڑ آئی
وہ لمحہ لمحہ بکھرنا وہ رتجگے رہنا
رئیسؔ کون سا آسیب ہے مکانوں میں
تمام شہر یہ کہتا ہے جاگتے رہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.