سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا
سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا
ہر آدمی کے مقدر میں گھر نہیں ہوتا
کبھی لہو سے بھی تاریخ لکھنی پڑتی ہے
ہر ایک معرکہ باتوں سے سر نہیں ہوتا
میں اس کی آنکھ کا آنسو نہ بن سکا ورنہ
مجھے بھی خاک میں ملنے کا ڈر نہیں ہوتا
مجھے تلاش کروگے تو پھر نہ پاؤ گے
میں اک صدا ہوں صداؤں کا گھر نہیں ہوتا
ہماری آنکھ کے آنسو کی اپنی دنیا ہے
کسی فقیر کو شاہوں کا ڈر نہیں ہوتا
میں اس مکان میں رہتا ہوں اور زندہ ہوں
وسیمؔ جس میں ہوا کا گزر نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.