سبھی تو ہیں مگر اب مہرباں کہاں ہے کوئی
سبھی تو ہیں مگر اب مہرباں کہاں ہے کوئی
نظر میں پیار لیے درمیاں کہاں ہے کوئی
اک اپنا سر ہی نہیں دل بھی میں جھکا دوں گا
مگر بتاؤ ذرا آستاں کہاں ہے کوئی
ستم گری کی حدیں اس نے توڑ ڈالی ہیں
ہماری طرح مگر بے زباں کہاں ہے کوئی
کبھی تو پورے شجر پر تھا اپنا کاشانہ
ہمارے نام کا اب آشیاں کہاں ہے کوئی
تمہاری اپنی ہی کشتی ڈبو نہ دے تم کو
ہوا ہے تیز مگر بادباں کہاں ہے کوئی
ہمارے پاؤں تلے کی زمین کھینچتے ہو
ہمارے بعد تمہارا جہاں کہاں ہے کوئی
کرو گے غور تو انجمؔ سمجھ میں آئے گا
زمیں ہے چاروں طرف آسماں کہاں ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.