سبز ہے پیرہن چاند کا آج پھر
سبز ہے پیرہن چاند کا آج پھر
رنگ رخسار ہے سرخ سا آج پھر
کر گئی کام تیری ادا آج پھر
صحن گل نے کہا مرحبا آج پھر
تیرے پیکر کو چھو کر چلی آئی ہے
مرمریں ہے بدن رات کا آج پھر
لے کے آغوش میں چاند کو آسماں
منہ زمیں کو چڑھاتا رہا آج پھر
یاد چندن ونوں سے گزرتی رہی
من میں صندل مہکتا رہا آج پھر
دل کی ناکامیاں ہی خطاوار ہیں
وہ گناہوں کا ہے دیوتا آج پھر
چاند سورج ہوئے آمنے سامنے
امتحاں ساگروں کا رہا آج پھر
آؤ آلوکؔ سیر چمن کو چلیں
اٹھ کے آئی ہے کالی گھٹا آج پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.