سچ بولنا چاہیں بھی تو بولا نہیں جاتا
سچ بولنا چاہیں بھی تو بولا نہیں جاتا
جھوٹوں کے لئے شہر بھی چھوڑا نہیں جاتا
تم کتنا ہی عہدوں سے نوازو ہمیں لیکن
نفرت کا شجر ہم سے تو بویا نہیں جاتا
سوچو تو جوانی کبھی واپس نہیں آتی
دیکھو تو کبھی آ کے بڑھاپا نہیں جاتا
دل پر تو بہت زخم زمانے کے لگے ہیں
خود داری سے لیکن کبھی رویا نہیں جاتا
دنیا بھی سکوں سے کبھی رہنے نہیں دیتی
نوحہ بھی کبھی اپنوں کا لکھا نہیں جاتا
پہرے مرے ہونٹوں پہ لگا رکھے ہیں اس نے
چاہوں میں گلا کرنا تو بولا نہیں جاتا
تنکے بھی نہیں چھوڑے ہیں نیرؔ کسی گھر کے
سیلاب وہ آیا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا
- کتاب : Saye Babool Ke (Pg. 82)
- Author : Azhar Naiyyar
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.